Bloody Vampire love By R K writer episode no 2 romentic novel.

 Bloody Vampire love

epi 2
R K writer most romentic novel
fantasy novel drecola Love with human


صبح تو ہو گئی تھی مگر سورج کی روشنی اس وقت رات میں چاند کی کرن لگ رہی تھی ناروے ملک میں ایسا ہی ہوتا تھا نجانے وہ دنیا کے اس کونے میں کیو رہتا تھا شاید سورج کے سامنے نہیں جا سکتا تھا
مائکل شاور لے کر باہر نکلا تو وہ ابھی تک بیہوش پڑی تھی مائکل خیران ہوا کہ ابھی تک یہ ہوش میں نہیں آئی اسنے تولیے کی ایک سائڈ سے بالوں کو سہلایا وہ اس ٹائم صرف بلیک جینز میں تھا اسکی باڈی نمایا تھی اور شاور لینے کی وجہ سے تو کچھ زیادہ ہی ہوتی تھی اسنے شانوں پر تولیہ لٹکاتے اس لڑکی کے پاس آیا
کہیں مر ور تو نہیں گئی اگر ایسا ہے تو پھر مجھے خون پی لینا چاہیے کل سے پاگل کر رکھا ہے اس پاگل بلی نے
مائکل نے چہرہ اسکے چہرے کے مقابل کر کہا اور پھر لبوں کا رخ اسکی گردن کی طرف کیا مگر اسکے گیلے بالوں کی بونڈے اس نے اپنے چہرے پر محسوس کی تو جھٹ سے آنکھیں کھول لی مگر سامنے کسی انجان شخص کو خود پر جھکے دیکھ یہی سمجھا کہ یہ لڑکا وہی ہوگا جسنے میرا ریپ کرنا چاہا اور بے ساختہ اسکو دھکا دیتے وقت ایک سرد تھپڑ اس لڑکی نے مائکل کے چہرے پر مارا مائکل کا چہرہ دوسری طرف جھٹکا تھا اسکا تولیہ نیچھے فرش پر جا گرا اسکو شدید ناگوار محسوس ہوا کہ کسی انسان نے اسکو تھپڑ مارا اسنے پل بھر میں اپنی آنکھیں بدلی تھی اور مٹھی بینچ لی
تت۔ تمم کون ہو۔ اور میں تو یہاں۔ سے چلی گئی تھی۔ تم مجھے یہاں کیوں لائے ہو۔
کمرے کی دیوار کے ساتھ وہی وائنز کا ڈھیر دیکھ اسنے جگہ پہچان لی
مائکل نے اپنی آنکھوں کو پھر سے سیاہ کیا اور ایک ہی جھٹکے سے اسکو کندھوں سے پکڑ کر بیڈ پر لٹا دیا جبکہ وہ اسکے چہرے پر جھکتا اسکو خوف دے رہا تھا
کل رات اگر میں نا تمہیں ان لڑکو سے سیف کرتا تو وہ تمہارے ریپیسٹ بنے ہوتے
مائکل نے اپنی انگلیاں گاڑی تو اسنے سسکی بھری
ویسے کتنا اچھا ہوتا اگر انکی جگہ میں یہ کام کرتا
مائکل کے چہرے پر ہی نظر تھی مگر اسکی بات سنتے اسکی نظر اسکے بغیر شرٹ میں موجود ہونے پر خود کی جان جاتے محسوس کیا اوع اوپر سے مائکل اسکے ہونٹوں کو فوکس کرتے مزید خوف میں مبتلا کر رہا تھا
سوو سوری۔ پلیزز۔ اگین سوری۔ مجھے واپس گھر جانا ہے
کپکپاتے ہونٹوں کا سہارا بھی مشکل تھا مائکل ایک ہی جھٹکے سے اسے دور ہوا
نیچے چلو تمہیں گھر چھوڑ آؤ
مائکل نے وہ بات کی تھی جو وہ کہنا بلکل بھی نہیں چاہتا تھا مگر کیوں اسنے کہہ بھی دی تھی
اپپ آپکا۔ بہت شکریہ۔ مگر میں خود چلی جاؤ گی
اسنے بیڈ سے اترتے کہا تو مائکل نے غصہ کیا
دیکھو لڑکی ایک تو تم میرے گھر پر بغیر میری اجازت گھسی تھی اور اوپر سے تم نے مجھے دھکے کے ساتھ تھپڑ بھی مارا جسکا تمہیں ازالہ بھگتنا ہوگا
مائکل سوچ سے پرے کہہ گیا
اور وہ یہ ہے کہ تمہیں گھر چھوڑنے کے بعد تم مجھے اپنی کبھی شکل مت دیکھانا ورنہ میں اپنا بدلہ لینے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا کیونکہ تمہارے لیے یہی بہتر ہوگا
وہ کہتے باہر چلا گیا لڑکی کو اپنے کیے عمل پر شرمندگی ہوئی اسنے بغیر سمجھے پوچھے اسکو تھپڑ مارا تھا مگر جو بھی ہو مائکل اس وقت اسکے قریب بھی کچھ زیادہ ہی تھا اور ایک لڑکی کے لیے یہ برداشت کرنا عزت نفس پر حرف ہے
مائکل نے خود کو نجانے کتنی مشکل سے کنڑول کیا ہوا تھا ایک تو اس لڑکی نے پاگل کر رکھا تھا اور اوپر سے تھپڑ مارنا مائکل کو شدید غصہ تھا مگر وہ اس لڑکی کو خود سے دور رکھنا چاہتا تھا اس لیے یہ سب ظبط کر گیا وہ انسانوں سے دور رہنا ہی پسند کرتا تھا
نیچے گاڑی میں بیٹھے وہ اس لڑکی کا ویٹ کر رہا تھا
وہ بلکل خاموشی سے اس ریڈ کلر کی گاڑی میں آکر بیٹھی جو ریسینگ ٹائپ تھی اسکی فرنٹ پر ہی صرف دو سیٹ تھی
وہ خاموشی سے گاڑی چلاتا وہاں سے چلا گیا
مائکل نے اسکا نام تک نا پوچھا وہ خیران تھی کہ نام تو دور راستہ بھی نہیں پوچھ رہا
آپ نے میری ہیلپ کی اس لیے تھینکس اور میں نے اپکو۔۔۔ تھپڑ ۔۔۔مارا اسکے لیے اگین سوری
اس نے ہاتھ مسلتے کہا تو مائکل نے کوئی ریسپانس نا دیا
کتنا عجیب انسان ہے لگتا ہے منہ میں زبان ہی نہیں
اسنے دل میں کہا تو مائکل جلدی سے گاڑی کا رخ موڑا
گاڑی کے اس طرح رخ بدلنے پر وہ ڈری تھی
تمہارا رستہ یہی تک تھا اب میری گاڑی سے باہر نکلو اور کبھی اپنی شکل مت لانا میرے سامنے
مائکل نے گاڑی کے دونوں سائڈ کے ڈور کو کھولا جو اوپر کی طرف کھولے
اگین آگین آگین تھینکس اینڈ آلویز گوڈ بائے
وہ جلدی سے کہتی گاڑی سے باہر نکلی اور مائکل نے بھی گاڑی وہاں سے غائب کی مگر تھوڑی دیر بعد اسنے سڑک کے دوسری طرف رخ کیا تو ایک کیفے نظر آیا جو اسکی مم کا تھا وہ وہی کی طرف چلنے لگی مگر پھر یاد آیا کہ اسکو کیسے پتا تھا کہ میرا گھر یہاں پر ہے اسنے جلدی سے اس راستے کی طرف دیکھا جہاں سے وہ گاڑی لے کر چلا گیا تھا
نجانے کیسا انسان ہے عجیب مخلوق۔ خیر مجھے کیا شکر ہے میری جان تو بچ گئی مگر بیچارے کو فری میں تھپڑ مل گیا چلو خیر ہے مجھے کیا لگے مگر مجھے اب دوبارہ ان لڑکو سے بچ کر رہنا پڑے گا پتا نہیں انکا باس کیوں میرے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیا ہے آخر کیا چاہیے اسکو مجھ سے
وہ خود سے باتیں کرتی سڑک کے دوسری طرف اس اوپن کیفے میں آئے اور پھر شیشے کا ڈور کھولتے وہ اندر چلی گئی سامنے اسکی مم کاؤنٹر پر بیٹھی آرڈر دے رہی تھی
برینڈا کہاں تھی تم کل رات
لیزا نے پریشانی سے پوچھا
مم مجھے کچھ نہیں ہوا بس کل ایک فرینڈ مل گئی تھی راستے میں اور ہم وہی اسکے گھر چلی گئی
لیزا نے ایک نظر باہر ڈالی
مگر سکوٹی کدھر ہے ؟
برینڈا خیران ہوئی کہ میں اب کیا جواب دو مگر تھوڑی دیر بعد وہاں پر ایک آدمی آیا اور برینڈا کی سکوٹی کو پارک کرتا وہاں سے چلا گیا یہ دونوں ماں بیٹی خیران تھی برینڈا کو تو اپنی ماں کو کچھ بتاتے بھی ڈر لگا رہا تھا کیونکہ اگر لیزا میڈم کو پتا چل جاتا تو کبھی بھی اسکو آڈر کے لیے نا بھیجتی مگر برینڈا اپنے ماں لیزا کے بہت ہی مشکل سے دن گزار رہی ہے برینڈا نے کل سے یونیورسٹی جوائن کرنی تھی جس کے لیے اس نے رات کو بھی آڈر لینا شروع کر دیا تھا تاکہ پیسے پورے ہو جائے یہ دونوں ماں بیٹی اس کیفے میں ایک چھوٹے سے کواٹر میں رہتی ہے جو اس کیفے کے پیچھے بنا ہوا ہے برینڈا اپنی سٹڈی کو لے کر بہت سیریس رہتی ہے
تھوڑی دیر بعد سین دوسری طرف گیا جہاں مائکل مسکرایا تھا ڈرائیو کرتے ہوئے شاید یہ اسنے کروایا تھا
*********
یہ لیں تیرا لاکٹ اب خوش ہے مگر میری ایک بات یاد رکھنا اگر یہ تم سے دور گیا تو تم دوبارہ ویمپائر بن جاؤ گے اور میں تمہاری زمیداری بلکل بھی نہیں لو گا اس لیے پلیززز جو دو سال پھلے کر چکے ہو یونیورسٹی میں اب دوبارہ مت کرنا ابھی تو سب خیران ہو گے تیری انٹری پر
چارلی نے بلیک چین میں ایک نام ( جس پر مائکل لکھا ہوا تھا تاکہ کسی کو شک نا ہو ) لکھا ہوا تھا وہ اسکے سامنے کیا
تمہیں میرے بارے میں اتنا سوچنے کی ضرورت بلکل بھی نہیں کیونکہ یہ تمہارا ایشو نہیں اور پلیزز اگین اس بات کا خیال رکھنا کہ دو سال پہلے گزرے گے لفظ تمہاری زبان پر نا آئے
مائکل نے پھر سے غصہ کرنا چاہا تو چارلی نے موضوع بدلا کیونکہ وہ ماضی کی یادیں بتا کر مائکل کو ہرٹ کر چکا تھا مگر اسکے لیے یہ جاننا ضروری تھا کہ وہ اب دوبارہ ایسا نا کرے جیسا وہ پہلے کر چکا تھا
اچھا چھوڑو یہ بتاؤ کہ بلڈ کی ضرورت تو نہیں میں کل جا رہا ہوں ہسپیٹل تو اگر چاہیے تو بتا دو کل بھی تم نے منع کیا تھا مگر میں پھر بھی پوچھ رہا ہوں
نو نیڈ اینڈ گڈ بائے
مائکل نے چئیر سے اٹھتے کہا تو چارلی نے پھر سے آواز دی
روکو مائکل ۔۔۔
مائکل نے بیزاری دیکھائی
جے انکل سے نہیں ملو گے وہ تمہارا پوچھ رہے تھے
مائکل نے طنزیہ انداز میں پیچھے مڑ کر دیکھا
اووو اچھا۔ تو یاد آ گئی میری۔
کیسی باتیں کر رہے ہو تمہارے ڈیڈ ہے وہ
مائکل نے اپنی مٹھی پیچ لی
نہیں ہے وہ میرے ڈیڈ اور پلیززز آج کے بعد کہنا بھی مت ورنہ تم مجھے دیکھنے کو بھی ترسو گے جس طرح میں ان کو ترسا رہا ہوں
مائکل نے اس اندھیرے کمرے سے باہر رخ کیا تو سامنے بیلا نظر آئی جو شاید چارلی سے بات کرنے کے لیے اندر آ رہی تھی اس نے بیلا کو اگنور کیا اور وہاں سے چلا گیا
اب یہ کیا کرنے آیا تھا یہاں پر ؟
بیلا نے مائکل کی کمر کی طرف اشارہ کرتے کہا
کچھ نہیں بس لاکٹ لینے آیا تھا
چارلی مے نارمل انداز میں کہا
اووو اچھا مگر کیوں۔ ؟
بیلا صوفے پر بیٹھے چارلی کے پاس آکر بیٹھی
یار مجھے کیا پتا کہ کیوں ہاں شاید کہ اب بدل رہا ہے اس لیے
چارلی نے بیلا کے گرد بازوں کائل کیے
تمہارا مطلب کہ کل سے یہ یونیورسٹی آیا کرے گا چارلی تمہیں اچھے سے پتا ہے نا کہ دو سال پہلے کیا ہوا تھا۔
چارلی کے سینے پر سر رکھتی نیم سرگوشی نما کہتی ہے
ہمیں نہیں لگتا کہ اس بارے میں کبھی بات کرنی چاہیے کیونکہ وہ جانے اور اسکا باپ ہمیں تو بس اپنے سے مطلب ہونا چاہیے
چارلی نے بیلا کو بوسا دیا
نہیں چارلی دھوکا اس لڑکی نے دیا تھا مائکل کو اس لیے سارا بلیم اس لڑکی کو جانا چاہیے تم پلیززز مائکل کو سمجھاؤ کہ کے انکل کے ساتھ وقت گزرا کرے انکو معاف کر دے
بیلا کو اپنی پناہ میں لے کر بھی وہ بار بار اردگرد کی باتیں کر رہی تھی جو چارلی کو عجیب لگا
مجھے تو لگا کہ تمہیں مجھ سے آج کچھ ضرورت سے زیادہ ہی گلے شکوے ہو گے کیونکہ میں نے کل وقت نہیں دیا تمہیں مگر تم تو خوش ہو
چارلی نے اسکا چہرہ اوپر کیا
نہیں ایسی بات نہیں بس مائکل کے بارے میں سیریس رہتی ہوں کل یونیورسٹی جوائن کرے گا پتا نہیں اب آگے کیا ہوگا
چارلی نے اٹھتے بیلا کو اپنے باہوں کے حصار میں لیا اور بیڈ پر لا کر اسکو بیٹھا دیا جبکہ وہ خود زمین پر بیٹھ کر اسکی ہائی ہیلز کو اتار رہا تھا
میں چاہتا ہوں کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو وقت دے ایک ایسا وقت جو ہمیں اک دوسرے کے قریب کرے میں زیادہ وقت نہیں خود پر کنٹرول رکھ سکتا
چارلی نے سر اٹھا کر کھا تو بیلا مسکرائی چارلی نے آہستہ سے اوپر ہوتے بیلا پر اپنا سایا کیا جبکہ وہ بیڈ کراؤن کے ساتھ ٹیک لگاتی ہے
چارلی نے اپنی جیکٹ کو اتارا اور بیلا کی طرف رخ کیا اسنے ایک ہی پل میں بیلا کو خود میں قید کیا اور وقت وہی پر تھم گیا
**************
٫٫تو سفر میرا ہے توہی میری منزل
تیرے بینا گزارا اے دل ہے مشکل
مجھے آزماتی ہے تیری کمی
میری ہر کمی کو ہے تو لازمی
مائکل جب سے واپس فام ہاؤس میں آیا تھا تب سے اسکو بار بار سینو یاد آ رہی تھی اسنے پہلی بار اگر کسی سے پیار کیا تھا تو وہ سینو تھی مگر جب سینو کا کیسی اور لڑکے کے ساتھ ریلیشن شپ پتا چلا تب سے اسکو سینو سے نفرت ہو گئی تھی مگر انسان کبھی پہلی محبت کو بھول نہیں سکتا پھر چاہے ڈھیروں ڈھیر نفرت کر لو اسنے اپنا گھر اسی وجہ سے چھوڑ دیا تھا کیونکہ ان سب میں کچھ اسکی فیملی کا بھی ہاتھ تھا
یہ روح بھی میری یہ جسم بھی میرا
پر اتنا میرا نہیں جتنا ہوا تیرا
تونے دیا ہے جو وہ درد ہی صحیح
تجھ سے ملا ہے تو انعام ہے میرا
میرا آسماں ڈھونڈنے تیری زمین
میری ہر کمی کو ہے تو لازمی
اسنے آج فول ڈرنک کی تھی وہ مسلسل ڈرنک کر رہا تھا جیسے اگر یہ نہیں تو کچھ نہیں
اسنے ہاتھ میں موجود شیشے کے گلاس کو بے ساختہ توڑ دیا اور اپنا ہاتھ زخمی کر لیا مگر اسکے زخم وقتیں تھے جو چند لمحوں بعد بھر گے
اہہہہہ۔ اہہہہہہہہہہہہہہہ۔ اسنے دل خراش چیخ سے میز پر پڑی وائن کو زمین پر دے مارا
ہاہا۔۔ ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔ وہ جو ابھی درد سے چیخ رہا تھا اب پاگلو کی طرح ہنسنے لگ پڑا
آئی ہیٹ یو ڈیڈ٫ سیم اینڈ سینو آئی ہیٹ یو آلویز
مائکل نے اپنے ہاتھ کی طرف نظر کی جو پل بھر میں ٹھیک ہو گیا تھا
زخم دیتے ہو کہتے ہو سیتے رہو
جان لے کر کہو گے کہ جیتے رہو
مائکل نے ہاتھ کو ہوا میں جھٹکا اور بیڈ پر آکر لیٹ گیا اسنے آنکھیں بند کی اور گہری نیند سو گیا مگر چند لمحوں بعد اسکے ہاتھ کی رگیں اُبھری اور سیاہ ہو رہی تھی اور وہ بے خبر تھا مگر کل کا دن کسی کو کچھ نہیں اندازہ تھا کہ کیسا گزرے گا
*********
برینڈا یار کل پہلا دن ہے یونی میں میں چاہتی ہوں کہ کل کا دن یادگار رہے بس یہ کام جلدی سے ختم کر لو پھر اپنی تیاری کرتی ہوں
برینڈا کیفے سے صفائی کرتے خود سے باتیں کر رہی تھی
چلو یہ تو ہو گیا اب بس کل کی تیاری رہ گئی ہے
برینڈا نے ہاتھ جھاڑتے کیفے کو بند کرتے باہر کی طرف کلوز بوڈ لگاتی وہ لائٹ کو آف کرتی ہے
جلدی سے اپنے چھوٹے سے کواٹر میں آنے کے بعد وہ اپنی یونیورسٹی کی تیاری کرنے لگ جاتی ہے کیونکہ اسکی ماں سو گئی تھی وہ اس وقت اکیلی جاگی تھی مگر اسکو کہاں اس سب کی پروا تھی وہ بہت خوش تھی۔ مگر نجانے کل کیا کچھ ہونے والا تھا
جاری ہے.



Post a Comment

0 Comments